Amreen khan

Add To collaction

تیرے عشق میں -- باب - ۶

باب - ۶

عباس کے اتنا انسٹ کرنے پر جواد صاحب مجبور ہو کر صنم کی طرف دیکھنے لگے تو صنم نے ہاں میں سر ہلا دیا،،،،،،

وہ بھی صرف اس لیے کی اس تپتی ہوئی دھوپ میں جانا اسکے لئے بہت مشکل تھا۔

عباس ہلکی سی مسکان کے ساتھ ان دونوں کو اپنے ساتھ گاڑی کی طرف لایا پھر دروازہ کھول کر بیٹھنے کا اشارہ کیا۔ شاہمیر نے موبائل سے نظرے اٹھائیں اور سرد نظروں سے عباس کی طرف دیکھا جیسے ہمدردی کا بخار چڑھا تھا ، عباس نے آنکھوں کے اشاروں سے شاہمیر کو چپ رہنے کی اپیل کی،،،، شاہمیر سر جھٹک کر گاڑی سٹارٹ کی اور اچانک سے میوزک کا بٹن دبا دیا اور کسی سنگر کی خوبصورت آواز پورے ماحول کو گنگنانے پر مجبور کر دی

ہمارا ہال نا پوچھو یہ دنیا بھول بیٹھے ہیں چلے آؤ تمہارے بن نہ مرتے ہے نہ جیتے ہیں "

ماحول کے مطابق اس بے ہودہ گانے پر صنم کو سخت غصہ آیا۔ یہ کیسی میوزک ہے بند کریں اسے صنم نے دانت پیس کر چڑھتے ہوئے کہا۔ شاہمیر صرف اور صرف صنم کی باتیں عباس کے لئے برداشت کر رہا تھا۔۔۔

بیٹا ہمارے سر میں درد ہو رہا پلیز آہستہ آواز کریں، جواد صاحب نے مناسب الفاظ میں بند کروانا چاہا۔۔ جس کا شاہمیر پر کوئی اثر نہ ہوتے دیکھ کر عباس نے آگے ہو کر جلدی سے پہلے بٹن بند کر دیا۔


آپ کا ایڈریس کہاں ہے میرے خیال سے آپ خود یہ بتائے گی؟، تبھی ہم پہنچ سکتے ہیں"

شاہمیر جیسے صاف لفظوں میں صنم کا مذاق اڑا رہا ہو۔ یہاں سے دو گلی چھوڑ کر ہے گلی میں ہے، صنم نے گاڑی سے باہر دیکھتے ہوئے جواب دیا۔ غصہ تو بہت آیا دل تو کر رہا تھا کرارا سا جواب دے۔ لیکن شاید اسکے بس میں نہیں تھا۔ بابا جو وہاں موجود تھے۔

گاڑی اندر نہیں جا سکتی شاہمیر نے گاڑی روکتے ہوئے بورے سے لہجے میں کہا۔ شاہمیر کے چہرے سے یوں ظاہر ہو رہا تھا جیسے کسی غریب کے اوپر احسان کر رہا ہو۔۔۔۔

کیوں! گاڑی کیوں اندر نہیں جائے گی ؟ صنم نے جھٹ سے سوال کیا، آپ یوں کہیں نا آپ ہمیں چھوڑنا ہی نہیں چاہتے صنم نے اپنی کٹیلی آنکھوں سے شاہمیر کو گھور کر دیکھا، فرنٹ میرر سے دونوں کی نظریں ٹکرائیں تھیں،،، شاہمیر سرد آہ بھرتے ہوئے پھر سے گویا ہوا۔" دیکھیں محترمہ گاڑی بڑی ہے اندر لی کر جانا مشکل ہے شاہمیر چڑ چڑاتے انداز میں بولا۔۔عباس بخوبی جانتا تھا گاڑی اندر جاسکتی ہے لیکن شاہمیر شاہ کا شاید موڈ نہیں تھا لیجانے کا۔۔۔۔۔

"شکریا بیٹا ھم چلے جاینگے کوی بات نہیں اللہ تمھے خوش رکھے۔اس پورے سفر میں ایک بار بھی شاہمیر نے جواد صاحب سے مخاطب ہونا ضروری نہیں سمجھا، شاید ایسے لوگوں کی اسکی نظر میں کوئی ویلیو نہیں تھی۔ صنم چادر سمبھالتی ہوئی گاڑی کا دروازہ کھول کر باہر آئی اور ہلکے سے انداز میں عباس کو "تھینکیو" کہا اور اپنے بابا کے ساتھ وہ گھر کی طرف چل پڑی،،،،


اسکے جانے کے بعد ہی شاہمیر عباس پر پھٹ پڑا، کیا ضرورت تھی انھیں گاڑی میں بٹھانے کی بہت ہمدردیاں کرنے کا شوق ہے تجھے (این۔ جی۔ او) کھول کر بیٹھ جا،،،،،عباس کو تو پہلے سے پتا تھا جواد صاحب کے جانے کے بعد کچھ ایسا ویسا ضرور ہو گا،،،، عباس نے ایک نظر اس سنگدل انسان کو دیکھا اور گویا ہوا

" یار تو کتنا بے رحم ہے اور ہاں یہ مت بھول انکا ایکسیڈنٹ ہماری ہی گاڑی سے ہوا ہے" وہ تو شکر ہے کوئی نقصان نہیں ہوا اور نا ہی انھیں چوٹ آئی ورنہ مسئلہ ہو جاتا عباس نے اسے احساس دلانے کی ناکام کوشش کی تھی ،،،،

ہنہ

شاہمیر نے جواب دینا ضروری نہ سمجھا،،،،،

شاہمیر نے گھر کی طرف گامزن کر دی۔۔۔ کیونکہ وہ گھر جلد از جلد پہنچ جانا چاہتا تھا۔۔ یار ایم سوری پلیز ریسٹورنٹ چل قسم سے پیٹ میں سوا سو چوہے دوڑ رہے ہیں،،، عباس شرارتی انداز میں بولا۔۔۔

"شٹ اپ گھر چل کر کھانا اب"

شاہمیر دیے مگر کرخت لیجے میں بولا۔۔۔

یار کیوں نہیں جائیں گے ؟؟؟ عباس جنجھلاتے ہوئے لہجے میں پوچھا۔۔۔

"میرا موڈ نہیں"

شاہمیر دو ٹوک لہجے میں کہا۔۔۔

"ٹھیک ہے"

عباس سنجیدگی سے کہتا خاموش ہو گیا '' کیونکہ وہ جانتا تھا اب ضد کرنا بے جا تھا۔۔۔

پورچ میں گاڑی روک کر شاہمیر دروازہ کھول کر باہر آیا۔۔ دوسری جانب سے عباس بھی گاڑی سے اترا۔

اندر چلیں اب"

شاہمیر عباس سے مخاطب ہوا،،،،،

نہیں اب گھر جاؤں گا،،، لیکن جاوں گا کیسے ؟

عباس شاہمیر کے چہرے پر نظریں مرکوز کرتے ہوے بولا!

اس میں پریشان ہونے والی کون سی بات ہے " لے چابی پکڑ"

ہاتھ بڑھا کر عباس کو چاہی پکڑائی،

عباس نے منہ پھلاے شاہمیر کے ہاتھ سے چابی لی۔ گاڑی میں بیٹھتا آگے بڑھ گیا۔۔۔

گھر پہنچے تو شمسہ بیگم صنم سے بلکل قطہ ایک کرتے ہوئے جواد صاحب سے ہی ہر بات کر رہی تھی ،،،،،

گھر میں داخل ہوتے ہی صنم نے جب شمسہ بیگم کی ناراضگی محسوس کی تو اس سے جو جو بن سکا اس نے ان دو نوجوانوں کے بارے میں رائے قائم کی تھی کہ شائد شمسہ بیگم کچھ بولے یا کوئی چھوٹا موٹا سوال کرے مگر شمسہ بیگم کی طرف سے سرد خاموش تھی۔۔

شمسہ بیگم کی ناراضگی کا صنم پر کیا اثر پڑا؟؟

اگر آپ لوگو کو میری ناول پسند آ رہی ہو تو پلز سارے باب کو لایک کرے۔

اگلا باب میں بھت جلد پیش کرونگی تب تک کہ لے اللہ حافظ۔

   6
0 Comments